0

Rafa ul Yadain Mustakil Sunnat Hai / رفع الیدین کے ثبوت

on 8:27 PM | by
| Posted in رفع الیدین, رفع یدین, نمازمحمدی

رفع الیدین نماز کی زینت ہے جیسا کہ محدثین کے منہج اور سلف کے قول سے ثابت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے اپنی زندگی میں کوئی بھی نماز رفع الیدین کے بغیر نہیں پڑھی۔ اس بات کا اندازہ اس چیز سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ صاحہ ستہ کی چھ کی چھ کتابوں میں رفع الیدین کرنے کے باب باندھے گئے ہیں۔ تمام حنفی مقلدین کوقیامت کی صبح تک کا وقت دیا جاتا ہے کسی ایک حدیث کی کتاب سے رفع الیدین نہ کرنے کا باب ڈھونڈ کر دیکھائیں۔

حضرت وائل بن حجررضی اللہ عنہ نے 9 ہجری میں اسلام قبول کیا اور انہی سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے تکبیر تحریمہ، رکوع سے پہلے اور رکوع کے بعد رفع الیدین کیا۔ (صحیح مسلم:حدیث 896)۔ اس حدیث سے صاف ظاہر ہے کہ 9 ہجری تک بھی نماز کا طریقہ ایک ہی تھا جو رفع الیدین کے ساتھ نماز پڑھنا۔

بعض حنفی کوفی امام ابو حنیفہ کے جاہل ترین مقلد جن کے گلے میں کوفہ کا پٹہ پڑا ہوا ہے ان کے نزدیک ترمذی کی روایت جو حضرت عبداللہ بن مسعودؓ سے روایت ہےرفع الیدین کی منسوخی کے لیے پیش کرتے ہیں جو کے امام ترمذی، امام ابن حزم، ناصر الدین البانی اور احمد محمد بن شاکر کے نزدیک صحیح ہے جبکہ حافظ ابن حجر، ابن المبارک، ابن ابی حاتم، امام احمد بن حنبل، امام بخاری، امام ابو داوْد، دار قطنی، ابن حبان اور علامہ شوکانی نے اس روایت کو ضعیف اورخطا کے الفاظ سے رد کیا ہے۔ ویسے بھی جب صحابہ اور محدثین کی ایک بڑی جماعت رفع الیدین کرنے اور اس کو سنت متواتر کہنے کی قائل ہے اس لیے ایک صحابی یا محدث کے اجتہاد کو تمام صحابہ اور محدثین کے طریقہ کار کو رد نہیں کیا جا سکتا جو کہ اصول حدیث کے تحت بھی جائز نہیں۔

دوسری طرف اِن نام نہاد منکرینِ احادیث کو متفق علیہ کی 12 احادیث کیوں نظر نہیں آتی جن میں 3 جلیل القدر صحابیوں (حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت وائل بن حجر اور حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ عنہم) سے رفع الیدین کرنے کے ثبوت ملتے ہیں۔ ویسے بھی پہلے اور بعد کے قانون سے دیکھا جائے تو حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت وائل بن حجر آخرین صحابیوں میں شمار ہوتے ہیں حالانکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ اُن سے پہلے وفات پا چکے تھے۔

فتنہ کوفہ کی طرف سے اپنے ساتھ ساتھ عوام کو بھی گمراہ رکھنے کے لیے ایک گپ چھوڑی جاتی ہے کہ منافقین اپنے بغلوں میں بُت لاتے تھے اس لیے رفع الیدین شروع کیا گیا جو بعد میں منسوخ ہو گیا وغیرہ وغیرہ۔ آئیے ہم دلائل سے اس بات کا جائزہ لیتے ہیں

پہلی بات منافق کی تعریف کے مطابق منافق اُس کو بولا جاتا ہے جو اوپر اوپر سے مسلمانوں کے ساتھ ہو اور اندر اندر سے کفار کے ساتھ ملا ہوا ہو۔ لہذا اگر ایک منافق مسجد نبوی میں یا بیت اللہ میں بُت اپنی بغل میں لے کر آ جائے تو صحابہ میں سے کوئی نہ کوئی اس کے بُت کو دیکھ لیں گے۔تو پھر وہ منافق نہ رہے بلکہ وہ تو مشرک ہو گئے۔کیونکہ اب وہ اندر اور باہر سے مشرک ظاہر ہو چکے۔

دوسری بات کہ اگراس منافق کا بُت تکبیر تحریمہ کے وقت بھی اور سجدہ کے دوران جیسا کہ بازو کھلے رکھنے کا حکم ہے تو صاف ظاہر ہے بُت گِر جائے گا اور منافق صاحب بھرے مجمے میں سب کے سامنے آ جائیں گے۔

تیسری بات کہ اُس وقت کے بُت آج کل کے بچوں کے کھلونے کی جسامت کے نہیں ہوتے تھے بلکہ وہ چھ چھ فُٹ کے بُت تھے جو مٹی سے بنے ہوئے تھے اور مٹی سے بنا 6 فٹ کا بُت کوئی کوفی جس کے گلے میں تقلید کا پٹہ پڑا ہو بغل میں دبا کر نماز نہیں پڑھ سکتا۔ قیامت کی صبح تک جواب کا انتظار رہے گا۔


رفع الیدین کرنے کی صحیح احادیث کی کل تعداد

رفع الیدین کی احادیثکتاب کا نام
5صحیح بخاری
7صحیح مسلم
8سنن ابن ماجہ
13ابو داؤد
1ترمذی
21سنن النسائی
17صحیح ابن خزیمہ
6سنن دارمی
10مسند احمد
2موطا امام ملک
7مسند امام شافعی
5فتع الباری (فیض الباری)۔
2مختصر صحیح مسلم
1سلسلہ احادیث صحیحہ
105کُل صحیح احادیث

ایک تبصرہ شائع کریں