0

Shalwar Ya Pent Ko Takhnay Se Oper Rakhna / ٹخنے ننگے رکھنا واجب ہے

on 2:06 AM | by
| Posted in ٹخنے, نمازمحمدی
ٹخنوں کو ننگا رکھنا مردوں پر فرض ہے

پنڈلیوں کو ننگا رکھنا افضل عمل ہے لیکن ٹخنے آخری حد ہے۔ کسی بھی مسلمان مرد کو یہ اجازت نہیں کہ وہ اپنی پینٹ، اوزار یا پھر شلوار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکائے کیونکہ حدیث کی رو سے یہ تکبر میں آتا ہے اور متکبر جنت میں داخل نہیں ہو سکتا حتی کہ کسی کے دل میں رائی کے برابر بھی تکبر ہو وہ بھی جہنم میں جائے گا۔

کچھ فرقہ پرست متکبر لوگ یہ بہانہ بناتے ہیں کہ تکبر کی وجہ سے پاجامہ یا شلوار وغیرہ ٹخنوں سے نیچے لٹکانا حرام و ناجائز ہے باقی اگر آپ کے دل میں تکبر نہیں تو آپ اپنی پینٹ، اوزار، شلوار یا پاجامہ کو ٹخنوں سے نیچے لٹکا سکتے ہیں۔ ان بیچارے دین سے نا سمجھ مسلمانوں کو یہی نہیں پتا کہ وہ انجانے میں اللہ کے رسول ﷺ کے فرمان کو رد کر رہے ہیں صرف اپنی دنیا داری اور ذاتی خواہشات کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر۔ اب ہمیں خود سوچنا چاہیئے کہ کیا ہم اللہ کے رسول ﷺ کے صحیح فرمان کو رد کر کے حوضِ کوثر کا پانی پی سکتے ہیں؟ کیا اللہ کی جنت میں جا سکتے ہیں ؟ کیا نبی ﷺ کی سفارش حاصل کر سکتے ہیں ؟ نہیں بالکل نہیں کیونکہ اللہ کے رسول ﷺ اُس بد بخت کی سفارش کیسے کریں گے جس نے ساری زندگی رسول ﷺ کے فرامین کو ٹھکرایا اور اپنی انا، قوم پرستی، قبیلہ، ٹھاٹ بھاٹ کی خاطر اللہ کے رسول ﷺ کی حدیث کو رد کر دیا۔

دوسری طرف کچھ فرقہ پرست مولبی اپنے بھولے بھالے مسلمانوں کو یہ کہہ دیتے ہیں کہ ٹخنوں کو ننگا کرنا صرف نماز میں ضروری ہے باقی نماز کے علاوہ آپ اپنی شلوار، پاجامہ، پینٹ یا اوزار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکا سکتے ہیں۔ جبکہ حقیقت میں بات اس کے بالکل اُلٹ ہے کیونکہ نیچے لگائی گئی احادیث میں یہ بات
واضع ہے کہ

اللہ رب العزت قیامت کے دن اُس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا جو چادر ٹخنوں سے نیچے لٹکائے۔

چادر، اوزار، پاجامہ، شلوار یا پینٹ کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے ہو گا وہ جہنم کی آگ میں جلے گا۔

صحیح مسلم کی حدیث کے مطابق جو شخص ٹخنوں سے نیچے چادر، پاجامہ، شلوار یا پینٹ وغیرہ لٹکاتا ہے وہ کبیرہ گناہ کا مرتکب ٹہرتا ہے۔

سلسلہ احادیث صحیحہ کی حدیث کے مطابق ٹخنے ننگے رکھنا مرد پر فرض ہے اور فرض سے کوتاہی کرنے والے کے لیے حدیث میں جہنم کی وعید سنائی گئی ہے۔

مزید دلائل کے لیے آپ نیچے لگائی گئی صحیح احادیث کو ڈاؤنلوڈ کر کے خود پڑھ لیں اور اپنی اور دوسرے مسلمان بھائیوں کی اصلاح کریں۔ مولویوں سے مسئلے پوچھنے کی بجائے خود تحقیق اور عمل کریں اور اپنے مسلک اور فرقہ کی پروکاری چھوڑ کر قرآن و حدیث کو اپنا شعار بنائیں۔ اللہ رب العزت ہمیں قرآن و حدیث کے راستے اور سلف صالحین کے منہج پر گامزن رکھے۔

.یاد رہے یہ حکم صرف مسلمان مردوں کے لیے ہے

ایک تبصرہ شائع کریں