منگل، 11 جولائی، 2017
0
نماز محمدی کا ایک سب سے اہم حصہ صفوں کی درستگی یعنی پاؤں سے پاؤں، کندھے سے کندھا اور ٹخنے سے ٹخنا ملانے کی ہر ممکن کوشش کرنا۔ جیسا کہ نیچے دی گئی صحیح احادیث میں واضع طور پر بتایا گیا ہے کہ صفوں کو درست کرو، اگلی صف میں موجود خالی جگہ کو پچھلی صف والے نمازی سے پُر کرو اور شیطان کو اپنی صفوں میں داخل مت ہونے دو۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شیطان نمازی کے دونوں پاؤں کے درمیان سے بھی صفوں میں داخل ہو جاتا ہے یعنی کے وہ انسان کے نیچے سے گھُس کر داخل ہو جائے گا۔ ایسے فرقہ وار اور مسلک پرست مولویوں کے لیے عرض ہے کہ شیطان نے تو غرور اور تکبر کی وجہ سے اللہ رب العالمین کا حکم ٹھکرا دیا تھا صرف اس وجہ سے کہ میں آگ سے بنا ہوں اور میں اس مٹی کے پُتلے کو سجدہ کروں۔ لہذا گزارش ہے کہ شایاطین سرکش ہوتے ہیں، تکبر اور غرور سے بھرے ہوتے ہیں تو وہ اس مٹی کے پتلے کے نیچے سے کیسے گزرنا پسند کریں گے؟
لہذا کسی بھی حدیث کو ٹھکرانے اور اسکی مذاق بنا کر اپنے اعمال کو غارت مت کریں اور جیسا صحیح احادیث میں بیان کیا گیا ہے بغیر کسی امام کی تقلید اور مولوی کی بات سنے جلدی سے حدیث پر عمل پیرا کریں کیونکہ کوئی پتا نہیں کب موت کا پیغام آجائے۔ نیچے دی گئی احادیث میں صحیح بخاری کی صرف ایک حدیث پر ہی عمل کر لیا جائے تو نماز باجماعت میں صفیں خود بخود درست ہو جائیں گی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اپنی صفوں کو درست رکھا کرو کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے بھی دیکھتا ہوں۔ اس کے بعد ہم میں سے ہر شخص اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے اور اپنا قدم اپنے ساتھی کے قدم سے ملا دیتا تھا۔
Paon Se Paon Mila Ker Safain Brabar Krna / نماز میں صف کی درستگی
نماز محمدی کا ایک سب سے اہم حصہ صفوں کی درستگی یعنی پاؤں سے پاؤں، کندھے سے کندھا اور ٹخنے سے ٹخنا ملانے کی ہر ممکن کوشش کرنا۔ جیسا کہ نیچے دی گئی صحیح احادیث میں واضع طور پر بتایا گیا ہے کہ صفوں کو درست کرو، اگلی صف میں موجود خالی جگہ کو پچھلی صف والے نمازی سے پُر کرو اور شیطان کو اپنی صفوں میں داخل مت ہونے دو۔
کچھ لوگ کہتے ہیں کہ شیطان نمازی کے دونوں پاؤں کے درمیان سے بھی صفوں میں داخل ہو جاتا ہے یعنی کے وہ انسان کے نیچے سے گھُس کر داخل ہو جائے گا۔ ایسے فرقہ وار اور مسلک پرست مولویوں کے لیے عرض ہے کہ شیطان نے تو غرور اور تکبر کی وجہ سے اللہ رب العالمین کا حکم ٹھکرا دیا تھا صرف اس وجہ سے کہ میں آگ سے بنا ہوں اور میں اس مٹی کے پُتلے کو سجدہ کروں۔ لہذا گزارش ہے کہ شایاطین سرکش ہوتے ہیں، تکبر اور غرور سے بھرے ہوتے ہیں تو وہ اس مٹی کے پتلے کے نیچے سے کیسے گزرنا پسند کریں گے؟
لہذا کسی بھی حدیث کو ٹھکرانے اور اسکی مذاق بنا کر اپنے اعمال کو غارت مت کریں اور جیسا صحیح احادیث میں بیان کیا گیا ہے بغیر کسی امام کی تقلید اور مولوی کی بات سنے جلدی سے حدیث پر عمل پیرا کریں کیونکہ کوئی پتا نہیں کب موت کا پیغام آجائے۔ نیچے دی گئی احادیث میں صحیح بخاری کی صرف ایک حدیث پر ہی عمل کر لیا جائے تو نماز باجماعت میں صفیں خود بخود درست ہو جائیں گی۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: اپنی صفوں کو درست رکھا کرو کیونکہ میں تمہیں اپنی پیٹھ کے پیچھے بھی دیکھتا ہوں۔ اس کے بعد ہم میں سے ہر شخص اپنا کندھا اپنے ساتھی کے کندھے سے اور اپنا قدم اپنے ساتھی کے قدم سے ملا دیتا تھا۔
صحیح بخاری، جلد1، حدیث نمبر: 725
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ایک تبصرہ شائع کریں