بدھ، 28 جون، 2017
0
بہت سے لوگ جرابوں اور جوتوں پر مسح کے بارے میں پوچھتے ہیں جبکہ مولوی بیچاروں کو خود اس مسئلے کا نہیں پتہ ہوتا۔ حنفی مذہب میں صرف موزوں پر مسح کو تسلیم کیا جاتا ہے جبکہ جوتوں اور جورابوں پر مسح کی احادیث کو فقہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے رد کر دیا جاتا ہے۔ بہرحال جورابوں اور جوتوں پر مسح کر سکتے ہیں، مقیم کے لیے مسح کی مدت 1 دن یعنی 24 گھنٹے اور مسافر کے لیے مسح کی مدت 3 دن یعنی 72 گھنٹے ہے۔
مسح کی شرائط ایک یہ ہے کہ جوتے نیچے سے بلکل پاک ہوں یعنی کوئی گندگی یا پاخانہ وغیرہ نہ لگا ہو جبکہ دوسری شرط یہ ہے کہ جوتوں یا جورابوں پر مسح تب ہی کر سکتے ہیں جب آپ نے مکمل وضو کیا ہو اور اُس وضو کے بعد جوراب یا بوٹ پہنے ہوں۔ جونہی آپ نے وضو کیا اور جورابیں یا جوتے پہنے ساتھ ہی مسح کا وقت شروع ہو گیا جو مسافر اور مقیم کے لیے اوپر بتایا گیا ہے۔ سردیوں کے دنوں میں مسح کریں چاہے آپ نے کسی قسم کے بوٹ بھی پہنے ہوں۔ صرف کھیڑی اور سینڈل وغیرہ پر مسح نہیں ہو سکتا کیونکہ ان کا کچھ حصہ کھلا ہوتا ہے جہاں سے پاؤں نظر آ رہے ہوتے ہیں۔
مثال کے لیے ایک مسلمان دن کو 1 بجےظہر کی نماز کے لیے وضو کرتا ہے تو اب 1 بجے سے لے کر اگلے دن 1 بجے تک ایک دن تک وہ مسح کر سکتا ہے بشرطیکہ اس دوران وہ جورابوں کو اتارے نہ۔ اگر جوراب اتار دی تو مسح نئے سرے سے شروع ہو گا۔ یاد رہے 24 گھنٹے میں ضروری نہیں کہ آپ 5 نمازیں ہی ادا کریں، کیونکہ آپ 24 گھنٹے میں زیادہ نمازیں بھی ادا کر سکتے ہیں جیسے اگلے دن 1 بجے سے پہلے آپ مسح کر کے ظہر کی نماز ادا کر لیں جیسا کہ ظہر کی نماز 12:05 کے بعد شروع ہو جاتا ہے اس طرح 24 گھنٹوں میں آپ کی 6 فرض نمازیں ادا ہو سکتی ہیں۔ مسح کا طریقہ یہ ہےکہ بائیں ہاتھ گلا کر کے جوراب یا جوتے کے اوپر والے حصہ پر پھیر دیں۔
قرآن و حدیث میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے لیکن شرط یہ ہے کہ آپ کو اپنے مسئلک، اپنے فرقہ اور اپنے والدین کے دین پر چلنے والی عینک اتار کر قرآن و حدیث کا اردو ترجمہ پڑھنا ہو گا۔ اگر آپ مولویوں، مفتیوں اور نام نہاد پیروں کے پیچے چلیں گے تو وہ آپ کو گمراہ کریں گے جیسا کہ وہ خود گمراہ ہوں گے۔ اس لیے اپنے موبائل یا کمپیوٹر وغیرہ میں پی ڈی ایف کتابیں ڈاؤنلوڈ کر کے خود پڑھیں اور دوسروں کو بھی دین کا پیغام پہنچائیں۔
نوٹ: ابو داؤد کی مغیرہ بن شعبہ والی روایت محض کسی جھوٹے راوی کی وجہ سے ضعیف ہے جبکہ وہی حدیث دیگر کتابوں میں صحیح قرار پائی۔ کچھ لوگ مسح کو سورۃ مائدہ کی آیت سے پہلے کا کہہ کر منسوخ سمجھتے ہیں جبکہ حضرت جریرؓ صحابی رسول ، اللہ کے رسول ﷺکی وفات سے چند دن قبل مسلمان ہوئے لہذا اُن کی روایت اور دیگر حسن و صحیح احادیث کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ پاؤں ننگے ہوں تو ایڑیوں تک دھوئے جائیں اور اگر جوتے ، جورابیں یا موزے پہنے ہوں تو شرائط کے عوض مسح جائز ہے۔ واللہُ اعلم
Joraboon aur Jotoon (Shoes) Per Masaah K Masail / جوتوں اور جورابوں پر مسح
بہت سے لوگ جرابوں اور جوتوں پر مسح کے بارے میں پوچھتے ہیں جبکہ مولوی بیچاروں کو خود اس مسئلے کا نہیں پتہ ہوتا۔ حنفی مذہب میں صرف موزوں پر مسح کو تسلیم کیا جاتا ہے جبکہ جوتوں اور جورابوں پر مسح کی احادیث کو فقہ کے خلاف ہونے کی وجہ سے رد کر دیا جاتا ہے۔ بہرحال جورابوں اور جوتوں پر مسح کر سکتے ہیں، مقیم کے لیے مسح کی مدت 1 دن یعنی 24 گھنٹے اور مسافر کے لیے مسح کی مدت 3 دن یعنی 72 گھنٹے ہے۔
مسح کی شرائط ایک یہ ہے کہ جوتے نیچے سے بلکل پاک ہوں یعنی کوئی گندگی یا پاخانہ وغیرہ نہ لگا ہو جبکہ دوسری شرط یہ ہے کہ جوتوں یا جورابوں پر مسح تب ہی کر سکتے ہیں جب آپ نے مکمل وضو کیا ہو اور اُس وضو کے بعد جوراب یا بوٹ پہنے ہوں۔ جونہی آپ نے وضو کیا اور جورابیں یا جوتے پہنے ساتھ ہی مسح کا وقت شروع ہو گیا جو مسافر اور مقیم کے لیے اوپر بتایا گیا ہے۔ سردیوں کے دنوں میں مسح کریں چاہے آپ نے کسی قسم کے بوٹ بھی پہنے ہوں۔ صرف کھیڑی اور سینڈل وغیرہ پر مسح نہیں ہو سکتا کیونکہ ان کا کچھ حصہ کھلا ہوتا ہے جہاں سے پاؤں نظر آ رہے ہوتے ہیں۔
مثال کے لیے ایک مسلمان دن کو 1 بجےظہر کی نماز کے لیے وضو کرتا ہے تو اب 1 بجے سے لے کر اگلے دن 1 بجے تک ایک دن تک وہ مسح کر سکتا ہے بشرطیکہ اس دوران وہ جورابوں کو اتارے نہ۔ اگر جوراب اتار دی تو مسح نئے سرے سے شروع ہو گا۔ یاد رہے 24 گھنٹے میں ضروری نہیں کہ آپ 5 نمازیں ہی ادا کریں، کیونکہ آپ 24 گھنٹے میں زیادہ نمازیں بھی ادا کر سکتے ہیں جیسے اگلے دن 1 بجے سے پہلے آپ مسح کر کے ظہر کی نماز ادا کر لیں جیسا کہ ظہر کی نماز 12:05 کے بعد شروع ہو جاتا ہے اس طرح 24 گھنٹوں میں آپ کی 6 فرض نمازیں ادا ہو سکتی ہیں۔ مسح کا طریقہ یہ ہےکہ بائیں ہاتھ گلا کر کے جوراب یا جوتے کے اوپر والے حصہ پر پھیر دیں۔
قرآن و حدیث میں ہر مسئلے کا حل موجود ہے لیکن شرط یہ ہے کہ آپ کو اپنے مسئلک، اپنے فرقہ اور اپنے والدین کے دین پر چلنے والی عینک اتار کر قرآن و حدیث کا اردو ترجمہ پڑھنا ہو گا۔ اگر آپ مولویوں، مفتیوں اور نام نہاد پیروں کے پیچے چلیں گے تو وہ آپ کو گمراہ کریں گے جیسا کہ وہ خود گمراہ ہوں گے۔ اس لیے اپنے موبائل یا کمپیوٹر وغیرہ میں پی ڈی ایف کتابیں ڈاؤنلوڈ کر کے خود پڑھیں اور دوسروں کو بھی دین کا پیغام پہنچائیں۔
نوٹ: ابو داؤد کی مغیرہ بن شعبہ والی روایت محض کسی جھوٹے راوی کی وجہ سے ضعیف ہے جبکہ وہی حدیث دیگر کتابوں میں صحیح قرار پائی۔ کچھ لوگ مسح کو سورۃ مائدہ کی آیت سے پہلے کا کہہ کر منسوخ سمجھتے ہیں جبکہ حضرت جریرؓ صحابی رسول ، اللہ کے رسول ﷺکی وفات سے چند دن قبل مسلمان ہوئے لہذا اُن کی روایت اور دیگر حسن و صحیح احادیث کو پڑھنے سے پتہ چلتا ہے کہ پاؤں ننگے ہوں تو ایڑیوں تک دھوئے جائیں اور اگر جوتے ، جورابیں یا موزے پہنے ہوں تو شرائط کے عوض مسح جائز ہے۔ واللہُ اعلم
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ایک تبصرہ شائع کریں