- Home
- نمازمحمدی
- Sajdaa Karne Say Pehle Hathon Ko Zameen Per Rakhne Ki Daleel / سجدہ میں جانے سے پہلے ہاتھ رکھنا
0
نماز محمدی کا ایک ایک پہلو مسلمانوں تک پہنچاتے ہوئے آج ایک اور سنتِ رسول ﷺ لائی گئی ہے۔ احناف یا فقہ ابو حنیفہ میں ہمیشہ کی طرح سنت کے برعکس ضعیف اور من گھڑت روایات کو لے کر اپنے باطل مذہب کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے۔ بہرحال بغیر کسی بحث میں پڑھ کر وقت کے ضائع کے، رکوع کے بعد کھڑے ہو کر سجدہ کے کےلیے جاتے ہوئے پہلے ہاتھ رکھے جائیں گے جس کا ثبوت نیچے دی گئی تصاویر یعنی صحیح احادیث کے سکرین شاٹ ہیں۔
فقہ حنفی کا پہلا پارٹ اہل سنت والجماعت حنفی بریلوی (چشتی، صابری، سہروردی، قادری، عطاری، وغیرہ وغیرہ) جبکہ دوسرے پارٹ میں اہل سنت والجماعت فقہ حنفی دیوبندی (حیاتی، مماتی، فرقہ جمیلیہ، تبلیغی، اشرفی، اشاعت و توحید سنہ، تنظیم اسلامی، فرقہ محدودی، ڈاکٹر کیپٹن مسعود الدین عثمانی، فرقہ احمد سعید ملتانی اور دیگر منکرین احادیث وغیرہ وغیرہ)۔
اب آپ حساب لگائیں ایک امام کے پیچھے چلنے والے سب کے سب ایک دوسرے کے اوپر کفر کے فتوے لگاتے ہیں حالانکہ سب کے گلے میں کوفے کی تقلید کا پٹہ پڑھا ہوا ہے اور سب کی آنکھوں پر لعنت پڑھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کو قرآن و حدیث نہیں بلکہ ہر طرف ابو حنیفہ کے اقوال نظر آجاتے ہیں۔
یہ تمام باطل فرقے اپنے عقلی دلائل، ابو حنیفہ کے اقوال اور ضعیف احادیث کو حجت سمجھتے ہیں جبکہ قرآن و صحیح احادیث کا رد ان کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
واپس اصل بات کی طرف چلتے ہیں۔ جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اونٹ کی مشابہت نہ کرو اور سجدے سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھو۔ اب اونٹ کے تو ہاتھ نہیں ہوتے اس لیے وہ اگلی ٹانگوں کے گھٹنوں کو پہلے زمین پر رکھتا ہے پھر بیٹھ جاتا ہے۔ انسان کو اللہ رب العالمین نے ہاتھوں کی نعمت سے نوازا ہے لہذا انسانی فطرت ہے کہ جب انسان گرتا ہے تو پہلے ہاتھوں کی مدد لیتا ہے۔
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ والی تمام روایات صحیح اور سند کے اعتبار سے بھی درست ہیں۔ لہذا اللہ کے رسول ﷺ کے فرمان کو اپنے سینے سے لگائیے اور مولویوں اور اماموں کے چکر میں پڑھے بغیر قرآن و صحیح احادیث کی روشنی میں عمل صالحہ کے راستے پر چلیے۔
اگر بالفرض حضرت وائل بن حجر والی روایت کو صحیح بھی مان لیا جائے حالانکہ وہ ضعیف بھی ہے اور دیگر صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے تب بھی ہم اگر پہلے گھٹنے زمین پر لگائیں گے اور ہاتھ بعد میں لگائیں گے تو اونٹ سے مشابہت ہو جائے گی جبکہ اللہ کے رسول ﷺ نے اونٹ کی مشابہت سے منع کیا ہے اور پہلے ہاتھوں کو زمین پر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
Sajdaa Karne Say Pehle Hathon Ko Zameen Per Rakhne Ki Daleel / سجدہ میں جانے سے پہلے ہاتھ رکھنا
نماز محمدی کا ایک ایک پہلو مسلمانوں تک پہنچاتے ہوئے آج ایک اور سنتِ رسول ﷺ لائی گئی ہے۔ احناف یا فقہ ابو حنیفہ میں ہمیشہ کی طرح سنت کے برعکس ضعیف اور من گھڑت روایات کو لے کر اپنے باطل مذہب کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے۔ بہرحال بغیر کسی بحث میں پڑھ کر وقت کے ضائع کے، رکوع کے بعد کھڑے ہو کر سجدہ کے کےلیے جاتے ہوئے پہلے ہاتھ رکھے جائیں گے جس کا ثبوت نیچے دی گئی تصاویر یعنی صحیح احادیث کے سکرین شاٹ ہیں۔
فقہ حنفی کا پہلا پارٹ اہل سنت والجماعت حنفی بریلوی (چشتی، صابری، سہروردی، قادری، عطاری، وغیرہ وغیرہ) جبکہ دوسرے پارٹ میں اہل سنت والجماعت فقہ حنفی دیوبندی (حیاتی، مماتی، فرقہ جمیلیہ، تبلیغی، اشرفی، اشاعت و توحید سنہ، تنظیم اسلامی، فرقہ محدودی، ڈاکٹر کیپٹن مسعود الدین عثمانی، فرقہ احمد سعید ملتانی اور دیگر منکرین احادیث وغیرہ وغیرہ)۔
اب آپ حساب لگائیں ایک امام کے پیچھے چلنے والے سب کے سب ایک دوسرے کے اوپر کفر کے فتوے لگاتے ہیں حالانکہ سب کے گلے میں کوفے کی تقلید کا پٹہ پڑھا ہوا ہے اور سب کی آنکھوں پر لعنت پڑھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کو قرآن و حدیث نہیں بلکہ ہر طرف ابو حنیفہ کے اقوال نظر آجاتے ہیں۔
یہ تمام باطل فرقے اپنے عقلی دلائل، ابو حنیفہ کے اقوال اور ضعیف احادیث کو حجت سمجھتے ہیں جبکہ قرآن و صحیح احادیث کا رد ان کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
واپس اصل بات کی طرف چلتے ہیں۔ جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اونٹ کی مشابہت نہ کرو اور سجدے سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھو۔ اب اونٹ کے تو ہاتھ نہیں ہوتے اس لیے وہ اگلی ٹانگوں کے گھٹنوں کو پہلے زمین پر رکھتا ہے پھر بیٹھ جاتا ہے۔ انسان کو اللہ رب العالمین نے ہاتھوں کی نعمت سے نوازا ہے لہذا انسانی فطرت ہے کہ جب انسان گرتا ہے تو پہلے ہاتھوں کی مدد لیتا ہے۔
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ والی تمام روایات صحیح اور سند کے اعتبار سے بھی درست ہیں۔ لہذا اللہ کے رسول ﷺ کے فرمان کو اپنے سینے سے لگائیے اور مولویوں اور اماموں کے چکر میں پڑھے بغیر قرآن و صحیح احادیث کی روشنی میں عمل صالحہ کے راستے پر چلیے۔
اگر بالفرض حضرت وائل بن حجر والی روایت کو صحیح بھی مان لیا جائے حالانکہ وہ ضعیف بھی ہے اور دیگر صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے تب بھی ہم اگر پہلے گھٹنے زمین پر لگائیں گے اور ہاتھ بعد میں لگائیں گے تو اونٹ سے مشابہت ہو جائے گی جبکہ اللہ کے رسول ﷺ نے اونٹ کی مشابہت سے منع کیا ہے اور پہلے ہاتھوں کو زمین پر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ایک تبصرہ شائع کریں