جمعرات، 25 جنوری، 2018
0
دورانِ تشہد آخری رکعت یعنی جس رکعت میں سلام پھیرنا ہو اُس رکعت میں بائیں ٹانگ کو گھما کر دائیں ٹانگ کے نیچے سے گزار کر بیٹھنا تورک کہلاتا ہے۔ نمازِ نبوی کی ایک اور اہم سنت جسکا احادیث صحیحہ میں تواتر کے ساتھ حکم موجود ہے۔ لیکن بدقسمتی کے ساتھ ہمارے سادے سے مسلمانوں کو نا ہی نماز محمدی کے بارے میں معلومات ہیں اور نہ ہی قومہ، جلسہ، جلسہ استراحت، تورک وغیرہ جیسی اہم سنتوں کے بارے میں علم رکھتے ہیں۔
نیچے دی گئی 11 صحیح احادیث سے تورک کو کرنا صحیح سنت اور حدیث کے ساتھ ثابت ہے جبکہ ہمیشہ کی طرح فقہ حنفی میں ان سنتوں اور احادیث کے بارے میں نا کوئی تصور پایا جاتا ہے اور نہ علم۔ نمازِ محمدی کو ادا کرنے والے امت محمدیہ ﷺ میں موجود فرقہ ناجیہ یا مسلکِ صحابہ پر چلنے والے گروہ جسے عام طور پر اہل حدیث یا اہلِ سنت کہا جاتا ہے صرف وہی ان سنتوں کو عملی طور پر ادا کرتے نظر آتے ہیں۔
تمام اہلِ ایمان سے گزارش ہے اپنا دماغ استعمال کریں جیسا کہ اردو زبان میں احادیث اور قرآن سب کا ترجمہ موجود ہے۔ اس لیے اہل اسلام تحقیق کریں اور ہر چیز کو خود سے پڑھ کر عمل شروع کریں۔ احناف کے ہاں نمازِ محمدی کا کوئی تصور نہیں بلکہ امام ابو حنیفہ (نعمان بن ثابت)رحمہ اللہ کے اقوال میں ان چیزوں کو تلاش کیا جاتا ہے ۔جبکہ کلمہ ہم پیارے رسول ﷺ کا پڑھتے ہیں اور عمل اماموں کے اقوال پر کرتے نظر آتے ہیں۔ امت محمدیہ ﷺ میں موجود تقلید کا ناسور ہمیں نبی علیہ السلام کی احادیث پر عمل سے روکتا ہےاور منکرِ حدیث بننے کا نہ کوئی ڈر ہے اور نا خوف کہ اللہ کا عذاب ہمیں پکڑ لے۔
نوٹ: جمہور علماء میں اس چیز پر اختلاف موجود ہے کہ تورک صرف 2 سے زائد رکعت یعنی 3/4 رکعت والی نماز میں ہی کرنا چاہیئے یا پھر ہر اُس رکعت میں جس میں سلام پھیرنا مقصود ہو چاہے وہ ایک اکیلے وتر کی نماز ہی کیوں نہ ہو۔ بہرحال 3 یا 4 رکعت والی نماز میں تورک کرنا صحیح ہے جبکہ اختلاف صرف 1 یا 2 رکعت والی نماز میں ہے۔ واللہ اعلم
Tasha'ud Main Tawaruk Krna / تورک کرنا
دورانِ تشہد آخری رکعت یعنی جس رکعت میں سلام پھیرنا ہو اُس رکعت میں بائیں ٹانگ کو گھما کر دائیں ٹانگ کے نیچے سے گزار کر بیٹھنا تورک کہلاتا ہے۔ نمازِ نبوی کی ایک اور اہم سنت جسکا احادیث صحیحہ میں تواتر کے ساتھ حکم موجود ہے۔ لیکن بدقسمتی کے ساتھ ہمارے سادے سے مسلمانوں کو نا ہی نماز محمدی کے بارے میں معلومات ہیں اور نہ ہی قومہ، جلسہ، جلسہ استراحت، تورک وغیرہ جیسی اہم سنتوں کے بارے میں علم رکھتے ہیں۔
نیچے دی گئی 11 صحیح احادیث سے تورک کو کرنا صحیح سنت اور حدیث کے ساتھ ثابت ہے جبکہ ہمیشہ کی طرح فقہ حنفی میں ان سنتوں اور احادیث کے بارے میں نا کوئی تصور پایا جاتا ہے اور نہ علم۔ نمازِ محمدی کو ادا کرنے والے امت محمدیہ ﷺ میں موجود فرقہ ناجیہ یا مسلکِ صحابہ پر چلنے والے گروہ جسے عام طور پر اہل حدیث یا اہلِ سنت کہا جاتا ہے صرف وہی ان سنتوں کو عملی طور پر ادا کرتے نظر آتے ہیں۔
تمام اہلِ ایمان سے گزارش ہے اپنا دماغ استعمال کریں جیسا کہ اردو زبان میں احادیث اور قرآن سب کا ترجمہ موجود ہے۔ اس لیے اہل اسلام تحقیق کریں اور ہر چیز کو خود سے پڑھ کر عمل شروع کریں۔ احناف کے ہاں نمازِ محمدی کا کوئی تصور نہیں بلکہ امام ابو حنیفہ (نعمان بن ثابت)رحمہ اللہ کے اقوال میں ان چیزوں کو تلاش کیا جاتا ہے ۔جبکہ کلمہ ہم پیارے رسول ﷺ کا پڑھتے ہیں اور عمل اماموں کے اقوال پر کرتے نظر آتے ہیں۔ امت محمدیہ ﷺ میں موجود تقلید کا ناسور ہمیں نبی علیہ السلام کی احادیث پر عمل سے روکتا ہےاور منکرِ حدیث بننے کا نہ کوئی ڈر ہے اور نا خوف کہ اللہ کا عذاب ہمیں پکڑ لے۔
نوٹ: جمہور علماء میں اس چیز پر اختلاف موجود ہے کہ تورک صرف 2 سے زائد رکعت یعنی 3/4 رکعت والی نماز میں ہی کرنا چاہیئے یا پھر ہر اُس رکعت میں جس میں سلام پھیرنا مقصود ہو چاہے وہ ایک اکیلے وتر کی نماز ہی کیوں نہ ہو۔ بہرحال 3 یا 4 رکعت والی نماز میں تورک کرنا صحیح ہے جبکہ اختلاف صرف 1 یا 2 رکعت والی نماز میں ہے۔ واللہ اعلم
سبسکرائب کریں در:
تبصرے شائع کریں (Atom)
ایک تبصرہ شائع کریں