جمعہ، 2 مارچ، 2018
0
جمعرات، 25 جنوری، 2018
Dono Sajdoon K Darmeyan Jalsa Main Parhi Jane Wali Dua / دوسجدوں کےدرمیان جلسہ میں دعا
دو سجدوں کے درمیان بیٹھنا جلسہ کہلاتا ہے اور اس جلسہ کی کیفیت میں بیٹھے ہوئے دعا پڑھنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ جلسہ بھی دیگر سنتوں کی طرح پیارے رسول ﷺ کی سنت ہے جس پر عمل ہر اہلِ ایمان کے لیے لازم و ملزوم ہے۔ نیچے دی گئی چند صحیح احادیث میں جلسہ کا کرنا، اس کا طریقہ اور اس میں پڑھی جانی والی دعا بتائی گئی ہے۔ اس کےعلاوہ جلسہ میں انتہائی اطمینان کے ساتھ بیٹھنا اور دعا کو پڑھ کر دوسرا سجدہ دینا بھی شامل ہیں۔
جیسہ کہ ہمارے علاقوں میں دیکھا جاتا ہے کہ بے چارے سادے سے مسلمان جن کو اتنی سمجھ بوجھ نہیں وہ پہلے سجدے کے اوپر ہی دوسرا سجدہ دے بیٹھتے ہیں اور درمیان میں تشہد کی طرح بیٹھنا بھی گوارہ نہیں کرتے۔ ایسا میں ان کا بھی قصور ہے جو دنیا کے لیے تو بہت دماغ استعمال کرتے اور سوچ بچار کے بعد چیز خریدتے لیکن دین کے علم کو حاصل کرنے کے لیے کوئی محنت نہیں کرتے اور ساتھ ہی ان پیٹ پجاری مولویوں کا بھی جرم ہے جو لوگوں کو اپنے پیچھے لگائے رکھتے ہیں
بہرحال ہمارا کام تھا پہنچا دینا جو ہم کر رہے ہیں اللہ کی عطا سے۔ پھر بھی پڑھنے والے پر فرض ہے پیارے رسولﷺ کی باتوں کو لوگوں تک پہنچائے اور عمل پیرا بھی ہو۔
جیسہ کہ ہمارے علاقوں میں دیکھا جاتا ہے کہ بے چارے سادے سے مسلمان جن کو اتنی سمجھ بوجھ نہیں وہ پہلے سجدے کے اوپر ہی دوسرا سجدہ دے بیٹھتے ہیں اور درمیان میں تشہد کی طرح بیٹھنا بھی گوارہ نہیں کرتے۔ ایسا میں ان کا بھی قصور ہے جو دنیا کے لیے تو بہت دماغ استعمال کرتے اور سوچ بچار کے بعد چیز خریدتے لیکن دین کے علم کو حاصل کرنے کے لیے کوئی محنت نہیں کرتے اور ساتھ ہی ان پیٹ پجاری مولویوں کا بھی جرم ہے جو لوگوں کو اپنے پیچھے لگائے رکھتے ہیں
بہرحال ہمارا کام تھا پہنچا دینا جو ہم کر رہے ہیں اللہ کی عطا سے۔ پھر بھی پڑھنے والے پر فرض ہے پیارے رسولﷺ کی باتوں کو لوگوں تک پہنچائے اور عمل پیرا بھی ہو۔
0
دورانِ تشہد آخری رکعت یعنی جس رکعت میں سلام پھیرنا ہو اُس رکعت میں بائیں ٹانگ کو گھما کر دائیں ٹانگ کے نیچے سے گزار کر بیٹھنا تورک کہلاتا ہے۔ نمازِ نبوی کی ایک اور اہم سنت جسکا احادیث صحیحہ میں تواتر کے ساتھ حکم موجود ہے۔ لیکن بدقسمتی کے ساتھ ہمارے سادے سے مسلمانوں کو نا ہی نماز محمدی کے بارے میں معلومات ہیں اور نہ ہی قومہ، جلسہ، جلسہ استراحت، تورک وغیرہ جیسی اہم سنتوں کے بارے میں علم رکھتے ہیں۔
نیچے دی گئی 11 صحیح احادیث سے تورک کو کرنا صحیح سنت اور حدیث کے ساتھ ثابت ہے جبکہ ہمیشہ کی طرح فقہ حنفی میں ان سنتوں اور احادیث کے بارے میں نا کوئی تصور پایا جاتا ہے اور نہ علم۔ نمازِ محمدی کو ادا کرنے والے امت محمدیہ ﷺ میں موجود فرقہ ناجیہ یا مسلکِ صحابہ پر چلنے والے گروہ جسے عام طور پر اہل حدیث یا اہلِ سنت کہا جاتا ہے صرف وہی ان سنتوں کو عملی طور پر ادا کرتے نظر آتے ہیں۔
تمام اہلِ ایمان سے گزارش ہے اپنا دماغ استعمال کریں جیسا کہ اردو زبان میں احادیث اور قرآن سب کا ترجمہ موجود ہے۔ اس لیے اہل اسلام تحقیق کریں اور ہر چیز کو خود سے پڑھ کر عمل شروع کریں۔ احناف کے ہاں نمازِ محمدی کا کوئی تصور نہیں بلکہ امام ابو حنیفہ (نعمان بن ثابت)رحمہ اللہ کے اقوال میں ان چیزوں کو تلاش کیا جاتا ہے ۔جبکہ کلمہ ہم پیارے رسول ﷺ کا پڑھتے ہیں اور عمل اماموں کے اقوال پر کرتے نظر آتے ہیں۔ امت محمدیہ ﷺ میں موجود تقلید کا ناسور ہمیں نبی علیہ السلام کی احادیث پر عمل سے روکتا ہےاور منکرِ حدیث بننے کا نہ کوئی ڈر ہے اور نا خوف کہ اللہ کا عذاب ہمیں پکڑ لے۔
نوٹ: جمہور علماء میں اس چیز پر اختلاف موجود ہے کہ تورک صرف 2 سے زائد رکعت یعنی 3/4 رکعت والی نماز میں ہی کرنا چاہیئے یا پھر ہر اُس رکعت میں جس میں سلام پھیرنا مقصود ہو چاہے وہ ایک اکیلے وتر کی نماز ہی کیوں نہ ہو۔ بہرحال 3 یا 4 رکعت والی نماز میں تورک کرنا صحیح ہے جبکہ اختلاف صرف 1 یا 2 رکعت والی نماز میں ہے۔ واللہ اعلم
Tasha'ud Main Tawaruk Krna / تورک کرنا
دورانِ تشہد آخری رکعت یعنی جس رکعت میں سلام پھیرنا ہو اُس رکعت میں بائیں ٹانگ کو گھما کر دائیں ٹانگ کے نیچے سے گزار کر بیٹھنا تورک کہلاتا ہے۔ نمازِ نبوی کی ایک اور اہم سنت جسکا احادیث صحیحہ میں تواتر کے ساتھ حکم موجود ہے۔ لیکن بدقسمتی کے ساتھ ہمارے سادے سے مسلمانوں کو نا ہی نماز محمدی کے بارے میں معلومات ہیں اور نہ ہی قومہ، جلسہ، جلسہ استراحت، تورک وغیرہ جیسی اہم سنتوں کے بارے میں علم رکھتے ہیں۔
نیچے دی گئی 11 صحیح احادیث سے تورک کو کرنا صحیح سنت اور حدیث کے ساتھ ثابت ہے جبکہ ہمیشہ کی طرح فقہ حنفی میں ان سنتوں اور احادیث کے بارے میں نا کوئی تصور پایا جاتا ہے اور نہ علم۔ نمازِ محمدی کو ادا کرنے والے امت محمدیہ ﷺ میں موجود فرقہ ناجیہ یا مسلکِ صحابہ پر چلنے والے گروہ جسے عام طور پر اہل حدیث یا اہلِ سنت کہا جاتا ہے صرف وہی ان سنتوں کو عملی طور پر ادا کرتے نظر آتے ہیں۔
تمام اہلِ ایمان سے گزارش ہے اپنا دماغ استعمال کریں جیسا کہ اردو زبان میں احادیث اور قرآن سب کا ترجمہ موجود ہے۔ اس لیے اہل اسلام تحقیق کریں اور ہر چیز کو خود سے پڑھ کر عمل شروع کریں۔ احناف کے ہاں نمازِ محمدی کا کوئی تصور نہیں بلکہ امام ابو حنیفہ (نعمان بن ثابت)رحمہ اللہ کے اقوال میں ان چیزوں کو تلاش کیا جاتا ہے ۔جبکہ کلمہ ہم پیارے رسول ﷺ کا پڑھتے ہیں اور عمل اماموں کے اقوال پر کرتے نظر آتے ہیں۔ امت محمدیہ ﷺ میں موجود تقلید کا ناسور ہمیں نبی علیہ السلام کی احادیث پر عمل سے روکتا ہےاور منکرِ حدیث بننے کا نہ کوئی ڈر ہے اور نا خوف کہ اللہ کا عذاب ہمیں پکڑ لے۔
نوٹ: جمہور علماء میں اس چیز پر اختلاف موجود ہے کہ تورک صرف 2 سے زائد رکعت یعنی 3/4 رکعت والی نماز میں ہی کرنا چاہیئے یا پھر ہر اُس رکعت میں جس میں سلام پھیرنا مقصود ہو چاہے وہ ایک اکیلے وتر کی نماز ہی کیوں نہ ہو۔ بہرحال 3 یا 4 رکعت والی نماز میں تورک کرنا صحیح ہے جبکہ اختلاف صرف 1 یا 2 رکعت والی نماز میں ہے۔ واللہ اعلم
0
قومہ نمازِ محمدی کی دیگر سنتوں کی طرح بہترین سنت ہے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی واضع اور صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ رکوع کرنے کے بعد سیدھے کھڑے ہونا اور تمام اعضاء جسم اپنی اپنی جگہ پر چلے جانے کا نام ہے جہاں پر مسنون دعائیں پڑھنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ نیچے فراہم کی گئی یہ تمام احادیث صحیح اور جامع ہیں جن کا مکمل حوالہ ڈھونڈنے کے لیے سکرین شاٹ لگائے گئے ہیں۔
حنفی نماز میں قومہ، جلسہ، تورک، جلسہ اتراحت و دیگر احادیث کا نام تک نہیں لیا جاتا۔ لیکن الحمد اللہ اللہ کے فضل سے ہمارا کام و منہج لوگوں کو اللہ رب العالمین کے دین کی طرف بلانا اور صحیح احادیث کے ذریعے لوگوں کی اصلاح کرنا اور نبوی نماز کا پیغام لوگوں تک پہنچاناہے۔
قومہ میں دعا پڑھنا مسنون عمل ہے جیسا کہ نیچے دی گئی ایک حدیث میں صحابی نے یہ عمل کیا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا کو پڑھنے کی فضیلت بیان فرمائی۔ لہذا تمام اہل ایمان سے گزارش ہے کہ اس سنت کو اپنی نماز کا حصہ بنا کر اپنی نمازوں کو نبی علیہ السلام کی سنت کے مطابق ادا کریں اور فقہ حنفی کے کذاب مولویوں کے فتنے سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں۔
نیچے دی گئی 15 صحیح احادیث میں واضع طور پر قومہ کو ادا کرنے ، اس کو لمبہ کر کے تمام اعضائے جسم کو اپنی اپنی جگہ پر جانے کے بعد مسنون دعا کو پڑھ کر سجدے کی طرف جانا چاہیئے کیونکہ یہی سنت ہے اور سنت ہی میں خیر ہے۔کیونکہ جو سنت کو تَرک کرے گا وہ اپنی آخرت کے بارے میں خود ہی فکر کرلے۔
نوٹ: قومہ میں ہاتھوں کو باندھنا یا کھلا چھوڑنے کا مسئلہ اختلافی مسئلہ ہے۔بعض جمہور علماء کا موقف ہے کہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھے جائیں جبکہ بعض کے نزدیک ہاتھ کُھلے چھوڑنا چاہیئے۔واللہ اعلم
Rokooh K Bahd Kharay Ho Ker Qoma Me Dua / رکوع کے بعد قومہ میں دعا
قومہ نمازِ محمدی کی دیگر سنتوں کی طرح بہترین سنت ہے جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی واضع اور صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ رکوع کرنے کے بعد سیدھے کھڑے ہونا اور تمام اعضاء جسم اپنی اپنی جگہ پر چلے جانے کا نام ہے جہاں پر مسنون دعائیں پڑھنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ نیچے فراہم کی گئی یہ تمام احادیث صحیح اور جامع ہیں جن کا مکمل حوالہ ڈھونڈنے کے لیے سکرین شاٹ لگائے گئے ہیں۔
حنفی نماز میں قومہ، جلسہ، تورک، جلسہ اتراحت و دیگر احادیث کا نام تک نہیں لیا جاتا۔ لیکن الحمد اللہ اللہ کے فضل سے ہمارا کام و منہج لوگوں کو اللہ رب العالمین کے دین کی طرف بلانا اور صحیح احادیث کے ذریعے لوگوں کی اصلاح کرنا اور نبوی نماز کا پیغام لوگوں تک پہنچاناہے۔
قومہ میں دعا پڑھنا مسنون عمل ہے جیسا کہ نیچے دی گئی ایک حدیث میں صحابی نے یہ عمل کیا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دعا کو پڑھنے کی فضیلت بیان فرمائی۔ لہذا تمام اہل ایمان سے گزارش ہے کہ اس سنت کو اپنی نماز کا حصہ بنا کر اپنی نمازوں کو نبی علیہ السلام کی سنت کے مطابق ادا کریں اور فقہ حنفی کے کذاب مولویوں کے فتنے سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں۔
نیچے دی گئی 15 صحیح احادیث میں واضع طور پر قومہ کو ادا کرنے ، اس کو لمبہ کر کے تمام اعضائے جسم کو اپنی اپنی جگہ پر جانے کے بعد مسنون دعا کو پڑھ کر سجدے کی طرف جانا چاہیئے کیونکہ یہی سنت ہے اور سنت ہی میں خیر ہے۔کیونکہ جو سنت کو تَرک کرے گا وہ اپنی آخرت کے بارے میں خود ہی فکر کرلے۔
نوٹ: قومہ میں ہاتھوں کو باندھنا یا کھلا چھوڑنے کا مسئلہ اختلافی مسئلہ ہے۔بعض جمہور علماء کا موقف ہے کہ رکوع کے بعد ہاتھ باندھے جائیں جبکہ بعض کے نزدیک ہاتھ کُھلے چھوڑنا چاہیئے۔واللہ اعلم
0
جلسہ استراحت سے مراد طاق رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد کھڑا ہونے سے پہلےکچھ دیر تشہد کی طرح بیٹھنا۔ جلسہ استراحت، قومہ اور جلسہ کا وقت جہاں تک ممکن ہو سکے برابر رکھنا چاہیے۔ جلسہ استراحت نبی ﷺ کی سنت ہے جس کے ثبوت نیچے دیئے گئے ہیں۔ نماز نبوی ﷺ کی ایک ایک سنت کو ہم آپ تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا مسلمانوں تک صحیح احادیث کی روشنی میں مکمل نمازِ نبوی ﷺ کو پہنچانا ہے۔
دیگر کئی احادیث اور سنتوں کی طرح حنفی حضرات مندرجہ ذیل احادیث کا انکار کرتے ہیں اور ان کی غلط تاویل کر کے حنفی نماز کو راجع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان حضرات کو اللہ رب العالمین سے ڈرنا چائیے کہ نبی ﷺ کی واضع اور صحیح احادیث کا انکار کر کے اپنی فقہ کومسلمانوں پر رائج کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔
نیچے دی گئی 15 احادیث سندََ صحیح ہیں جس کا مکمل حوالہ کے لیے بہترین کوالٹی میں سکرین شاٹ تصاویر لگائی گئی ہیں تاکہ پڑھنے والے کو حوالہ ڈھونڈنے میں اور متن کو پڑھنے اور سمجھنے میں کسی قسم کی مشکل نہ ہو۔
اتوار، 16 جولائی، 2017
Taaq Rakht Me Sajday K Bahd Kharay Hone Se Pehle Beth Kr Uthna / جلسہ استراحت
جلسہ استراحت سے مراد طاق رکعت میں دوسرے سجدے کے بعد کھڑا ہونے سے پہلےکچھ دیر تشہد کی طرح بیٹھنا۔ جلسہ استراحت، قومہ اور جلسہ کا وقت جہاں تک ممکن ہو سکے برابر رکھنا چاہیے۔ جلسہ استراحت نبی ﷺ کی سنت ہے جس کے ثبوت نیچے دیئے گئے ہیں۔ نماز نبوی ﷺ کی ایک ایک سنت کو ہم آپ تک پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کا مسلمانوں تک صحیح احادیث کی روشنی میں مکمل نمازِ نبوی ﷺ کو پہنچانا ہے۔
دیگر کئی احادیث اور سنتوں کی طرح حنفی حضرات مندرجہ ذیل احادیث کا انکار کرتے ہیں اور ان کی غلط تاویل کر کے حنفی نماز کو راجع کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ان حضرات کو اللہ رب العالمین سے ڈرنا چائیے کہ نبی ﷺ کی واضع اور صحیح احادیث کا انکار کر کے اپنی فقہ کومسلمانوں پر رائج کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔
نیچے دی گئی 15 احادیث سندََ صحیح ہیں جس کا مکمل حوالہ کے لیے بہترین کوالٹی میں سکرین شاٹ تصاویر لگائی گئی ہیں تاکہ پڑھنے والے کو حوالہ ڈھونڈنے میں اور متن کو پڑھنے اور سمجھنے میں کسی قسم کی مشکل نہ ہو۔
0
نماز محمدی کا ایک ایک پہلو مسلمانوں تک پہنچاتے ہوئے آج ایک اور سنتِ رسول ﷺ لائی گئی ہے۔ احناف یا فقہ ابو حنیفہ میں ہمیشہ کی طرح سنت کے برعکس ضعیف اور من گھڑت روایات کو لے کر اپنے باطل مذہب کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے۔ بہرحال بغیر کسی بحث میں پڑھ کر وقت کے ضائع کے، رکوع کے بعد کھڑے ہو کر سجدہ کے کےلیے جاتے ہوئے پہلے ہاتھ رکھے جائیں گے جس کا ثبوت نیچے دی گئی تصاویر یعنی صحیح احادیث کے سکرین شاٹ ہیں۔
فقہ حنفی کا پہلا پارٹ اہل سنت والجماعت حنفی بریلوی (چشتی، صابری، سہروردی، قادری، عطاری، وغیرہ وغیرہ) جبکہ دوسرے پارٹ میں اہل سنت والجماعت فقہ حنفی دیوبندی (حیاتی، مماتی، فرقہ جمیلیہ، تبلیغی، اشرفی، اشاعت و توحید سنہ، تنظیم اسلامی، فرقہ محدودی، ڈاکٹر کیپٹن مسعود الدین عثمانی، فرقہ احمد سعید ملتانی اور دیگر منکرین احادیث وغیرہ وغیرہ)۔
اب آپ حساب لگائیں ایک امام کے پیچھے چلنے والے سب کے سب ایک دوسرے کے اوپر کفر کے فتوے لگاتے ہیں حالانکہ سب کے گلے میں کوفے کی تقلید کا پٹہ پڑھا ہوا ہے اور سب کی آنکھوں پر لعنت پڑھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کو قرآن و حدیث نہیں بلکہ ہر طرف ابو حنیفہ کے اقوال نظر آجاتے ہیں۔
یہ تمام باطل فرقے اپنے عقلی دلائل، ابو حنیفہ کے اقوال اور ضعیف احادیث کو حجت سمجھتے ہیں جبکہ قرآن و صحیح احادیث کا رد ان کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
واپس اصل بات کی طرف چلتے ہیں۔ جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اونٹ کی مشابہت نہ کرو اور سجدے سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھو۔ اب اونٹ کے تو ہاتھ نہیں ہوتے اس لیے وہ اگلی ٹانگوں کے گھٹنوں کو پہلے زمین پر رکھتا ہے پھر بیٹھ جاتا ہے۔ انسان کو اللہ رب العالمین نے ہاتھوں کی نعمت سے نوازا ہے لہذا انسانی فطرت ہے کہ جب انسان گرتا ہے تو پہلے ہاتھوں کی مدد لیتا ہے۔
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ والی تمام روایات صحیح اور سند کے اعتبار سے بھی درست ہیں۔ لہذا اللہ کے رسول ﷺ کے فرمان کو اپنے سینے سے لگائیے اور مولویوں اور اماموں کے چکر میں پڑھے بغیر قرآن و صحیح احادیث کی روشنی میں عمل صالحہ کے راستے پر چلیے۔
اگر بالفرض حضرت وائل بن حجر والی روایت کو صحیح بھی مان لیا جائے حالانکہ وہ ضعیف بھی ہے اور دیگر صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے تب بھی ہم اگر پہلے گھٹنے زمین پر لگائیں گے اور ہاتھ بعد میں لگائیں گے تو اونٹ سے مشابہت ہو جائے گی جبکہ اللہ کے رسول ﷺ نے اونٹ کی مشابہت سے منع کیا ہے اور پہلے ہاتھوں کو زمین پر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
Sajdaa Karne Say Pehle Hathon Ko Zameen Per Rakhne Ki Daleel / سجدہ میں جانے سے پہلے ہاتھ رکھنا
نماز محمدی کا ایک ایک پہلو مسلمانوں تک پہنچاتے ہوئے آج ایک اور سنتِ رسول ﷺ لائی گئی ہے۔ احناف یا فقہ ابو حنیفہ میں ہمیشہ کی طرح سنت کے برعکس ضعیف اور من گھڑت روایات کو لے کر اپنے باطل مذہب کو پایہ تکمیل تک پہنچایا جاتا ہے۔ بہرحال بغیر کسی بحث میں پڑھ کر وقت کے ضائع کے، رکوع کے بعد کھڑے ہو کر سجدہ کے کےلیے جاتے ہوئے پہلے ہاتھ رکھے جائیں گے جس کا ثبوت نیچے دی گئی تصاویر یعنی صحیح احادیث کے سکرین شاٹ ہیں۔
فقہ حنفی کا پہلا پارٹ اہل سنت والجماعت حنفی بریلوی (چشتی، صابری، سہروردی، قادری، عطاری، وغیرہ وغیرہ) جبکہ دوسرے پارٹ میں اہل سنت والجماعت فقہ حنفی دیوبندی (حیاتی، مماتی، فرقہ جمیلیہ، تبلیغی، اشرفی، اشاعت و توحید سنہ، تنظیم اسلامی، فرقہ محدودی، ڈاکٹر کیپٹن مسعود الدین عثمانی، فرقہ احمد سعید ملتانی اور دیگر منکرین احادیث وغیرہ وغیرہ)۔
اب آپ حساب لگائیں ایک امام کے پیچھے چلنے والے سب کے سب ایک دوسرے کے اوپر کفر کے فتوے لگاتے ہیں حالانکہ سب کے گلے میں کوفے کی تقلید کا پٹہ پڑھا ہوا ہے اور سب کی آنکھوں پر لعنت پڑھی ہوئی ہے جس کی وجہ سے ان کو قرآن و حدیث نہیں بلکہ ہر طرف ابو حنیفہ کے اقوال نظر آجاتے ہیں۔
یہ تمام باطل فرقے اپنے عقلی دلائل، ابو حنیفہ کے اقوال اور ضعیف احادیث کو حجت سمجھتے ہیں جبکہ قرآن و صحیح احادیث کا رد ان کے لیے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
واپس اصل بات کی طرف چلتے ہیں۔ جیسا کہ صحیح احادیث سے ثابت ہے کہ اونٹ کی مشابہت نہ کرو اور سجدے سے پہلے ہاتھ زمین پر رکھو۔ اب اونٹ کے تو ہاتھ نہیں ہوتے اس لیے وہ اگلی ٹانگوں کے گھٹنوں کو پہلے زمین پر رکھتا ہے پھر بیٹھ جاتا ہے۔ انسان کو اللہ رب العالمین نے ہاتھوں کی نعمت سے نوازا ہے لہذا انسانی فطرت ہے کہ جب انسان گرتا ہے تو پہلے ہاتھوں کی مدد لیتا ہے۔
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ والی تمام روایات صحیح اور سند کے اعتبار سے بھی درست ہیں۔ لہذا اللہ کے رسول ﷺ کے فرمان کو اپنے سینے سے لگائیے اور مولویوں اور اماموں کے چکر میں پڑھے بغیر قرآن و صحیح احادیث کی روشنی میں عمل صالحہ کے راستے پر چلیے۔
اگر بالفرض حضرت وائل بن حجر والی روایت کو صحیح بھی مان لیا جائے حالانکہ وہ ضعیف بھی ہے اور دیگر صحیح احادیث کے خلاف بھی ہے تب بھی ہم اگر پہلے گھٹنے زمین پر لگائیں گے اور ہاتھ بعد میں لگائیں گے تو اونٹ سے مشابہت ہو جائے گی جبکہ اللہ کے رسول ﷺ نے اونٹ کی مشابہت سے منع کیا ہے اور پہلے ہاتھوں کو زمین پر رکھنے کا حکم دیا ہے۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)